رواقیت

( رِوّاقِیَت )
{ رِوْ + وا + قِیَت }
( عربی )

تفصیلات


روق  رِوّاقی  رِوّاقِیَت

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'رواقی' (رواق + 'ی' لاحقہ صفت) کے آگے 'یت' بطور لاحقۂ نسبت و کیفیت لگا کر بنایا گیا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٤٧ء میں "اقبال نئی تشکیل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - حکمتِ افلاطون، فلسفۂ افلاطون (چونکہ وہ دالان یا روّاق میں بیٹھ کر تعلیم دیتا تھا اس لیے یہ نام پڑا) (انگریزی: Stoicism)
"رِوّاقِیت ضبطِ جذبات کی اور راخت والَم کے احساسات سے بلند ہو جانے کی تلقین کرتی ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٨٩ )