روبکار

( رُوبَکار )
{ رُو + بَکار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم 'رُو' کے ساتھ حرف جار 'ب' کے ذریعے 'کردن' مصدر سے مشتق فعل امر 'کار' ملا کر مرکب بنایا گیا ہے اور میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو سب سے پہلے ١٧٦١ء میں "جنگ نامہ پانی پت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : رُوبَکاریں [رُو + بَکا + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رُوبَکاروں [رُو + بَکا + روں (و مجہول)]
١ - سامنا، پیشی۔
 سنتے ہیں مرگ و زیست کا اس دن تھا رُوبکار اِک دم میں مار ڈالے وہ لاکھوں تھے جو سوار      ( ١٧٦١ء، جنگ نامہ پانی پت (ق)، ٢٣ )
٢ - کسی عدالت کا تحریری حکم، پروانہ، سرکاری چٹھی۔
"ایک رُوبکار محکمہ صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر سے . صادر ہوئی ہے۔"      ( ١٩١٤ء، مقالاتِ حالی، ٦٤:٢ )
٣ - (ان معنوں میں صرف مذکر ہے) وہ شخص جو پروانہ لے جائے، سرکاری چٹھی، متعلقہ شخص یا محکمہ کو پہنچانے والا چپراسی (ماخوذ: جامع اللغات)
١ - روبکار بھیجنا۔
سرکاری چِٹھی روانا کرنا۔"حکم ہوا کہ نقل روبکار ہٰذا پاس لیفٹیننٹ، کریب صاحب بہادر کے بھیج کر قلمی ہو کہ فوراً موقع پر تشریف لے جائیں اور آج ہی مقدمے منتقل کر دیں۔"      ( ١٨٨٧ء، جامِ سرشار، ٢٩٦ )
  • face to business;  ready for business
  • intent on
  • in hand
  • on foot
  • transacting