اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پانی کا بہاؤ، اذر۔
ازل سے جانبِ شامِ ابد دمادم تیری موجوں کی روانی
( ١٩٨٤ء، سمندر، ٢٦ )
٢ - [ مجازا ] طبعیت کی تیزی، جوش؛ ربط، تسلسل۔
"قطع کلام سے روانی جاتی رہتی ہے۔"
( ١٩٢٢ء، انار کلی، ٩٠ )
٣ - خنجر وغیرہ کے چلنے کی حالت، کاٹ، دھار کی تیزی۔
نہ بازو میں ترے قوت نہ خنجر میں روانی ہے ہمیں تکلیف بے جا کس لیے جلاد دیتا ہے
( ١٨٦٥ء، دیوانِ نسیم دہلوی، ٢١٩ )
٤ - [ قلم وغیرہ کے لیے۔ ] سہولت، حرکت میں سہولت، آسانی سے جنبش کرنا۔
"روانی کے معنی یکساں حرکت کے ہیں۔"
( ١٩٢٦ء، میزان، ٥٠ )
٥ - رفتار میں تیزی، (شاذ)۔
"پسٹن کی سکرٹ کا جو حصہ کاٹ دیا جاتا ہے اس کے نہ ہونے سے پسٹن کی حرکت میں روانی اور ہمواری نہیں رہتی۔"
( ١٩٤٩ء، موٹر انجینئر، ٣٦ )
٦ - عبارت یا تحریر میں سلامت، بہاؤ، بے تکلفی۔
"اس سے ہم یہ نتیجہ نکالنے میں حق بجانب ہونگے کہ ہر بحر کی ہیئتی صلاحیت اور روانی مختلف ہے۔"
( ١٩٨٧ء، نگار، اکتوبر، ٤٠ )
٧ - کسی چیز کا رواج یا بازار میں مانگ ہونے اور ہاتھوں ہاتھ بکنے کی حالت گرم بازاری۔
روانی کا زرکر جو تھا دور بین رکھیا یوں اس انگشتری پر نگیں
( ١٦٤٥ء، قصہ بے نظیر، ٨٠ )
٨ - شہرت، پھیلاؤ۔
"اسکو شائد سر سے اشارہ کرنے پر یا مطلق پر حمل کریں لیکن روانی روایات سے جو "جامع الاصول" میں ظاہر ہوتا ہے کہ مراد اوس سے وہی ہاتھ کا اشارہ ہے۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٨٩ )
٩ - اٹھان، ابھار، بڑھاؤ۔
قدِ زبیا کی دیکھ اوس کے روانی چھپا ظلمت میں آبِ زندگانی
( ١٧٧٤ء، تصویر جانان، ٤٦ )
١٠ - اصول موسیقی کی ایک قسم۔ (نوراللغات، مہذب اللغات)۔
١١ - نئے نئے مضامین کا جلد جلد ذہن میں آنا۔
ظفر عالم کہوں کیا میں طبیعت کی روانی کا کہ ہے اُمڈا ہوا دریا اہا ہاہا اہا ہاہا
( ١٨٤٥ء، دیوان ظفر، ٢٠:١ )
١٢ - تیزی سے اثر کرنے کی صلاحیت۔
وہ شاغر پلا جو روانی دکھائے طبیعت کی میری گرانی دکھائے
( طلسمِ ہوشربا (مہذب اللغات)۔ )