روانہ

( رَوانَہ )
{ رَوا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


رَفْتَن  رَوانَہ

فارسی میں 'رفتن' مصدر سے ماخوذ 'روان' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ صفت بڑھا کر بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٤٩ء میں "کتاب الآغاز" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - جانے والا، گرمِ سفر، چلنے پر آمادہ۔
"قاضی حسین احمد اور دیگر رہنما آج کراچی سے روانہ ہونگے۔"      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ٢٩ / اکتوبر، ١٢ )
  • ذاہِب
  • فِرَ سْتادَہ
١ - روانہ ہونا
ارسال ہونا، رخصت ہونا۔ صادق جو تھے وفا میں تو کامل تھے عشق میں دونوں کے سر روانہ ہوءے ہیں دمشق میں      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی،٣٤:١ )
سِدھارنا، چل دینا وہ جب سے شہر صرابات کو روانہ ہوا براہ راست ملاقات کو زمانہ ہوا      ( ١٩٧٧ء، خوشبو، ٧٥ )
مرجانا، چل بسنا،وفات پانا۔(فرہنگِ آصفیہ)
سفر کرنا، آغازِ سفر کرنا۔"٦ بجکر ٢٠ منٹ پر میں گھر سے روانہ ہوا اور ٦ بجکر ٥٠ منٹ پر اسٹیشن پہنچ گیا۔"      ( ١٩٦٩ء، مہذب اللغات، ١٠٣:٦ )
  • Going;  departed;  despatched
  • sent