آموختہ

( آموخْتَہ )
{ آ + موخ (و مجہول) + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


آموختن  آموخْت  آموخْتَہ

فارسی زبان میں مصدر 'آموختن' سے علامت مصدر 'ن' گرا کر 'ہ' بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگانے سے 'آموختہ' بنا۔ فارسی میں صیغہ حالیہ تمام ہے اور اردو میں بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : آموخْتے [آ + موخ (واؤ مجہول) + تے]
جمع غیر ندائی   : آموخْتوں [آ + موخ (واؤ مجہول) + توں (واؤ مجہول)]
١ - پڑھا ہوا پچھلا سبق۔
"مگر یہ نام اب اس طرح منہ سے نکلتے ہیں جس طرح کند ذہن لڑکے کے منہ سے بھولے ہوئے آموختہ کی لفظیں تھم تھم کے اٹک اٹک کے۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، اختری بیگم، ٢٠ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : آموخْتے [آ + موخ (و مجہول) + تے]
جمع   : آموخْتے [آ + موخ (و مجہول) + تے]
جمع غیر ندائی   : آموخْتوں [آ + موخ (و مجہول) + توں (واؤ مجہول)]
١ - سکھایا پڑھایا ہوا، تربیت دیا ہوا۔
 اے چشم نہ ہو صحبتِ مردم سے جدا اشک اس طفل کو رہنے دے کہ آموختہ ہووے      ( ١٧٧٢ء، فغاں، انتخاب، ١٥٦ )
٢ - جس پر کچھ پڑھا گیا ہو۔
 او یوں بول کر چوب سر سوختہ سٹی ہات تھے جادو آموختہ      ( ١٦٤٩ء خاورنامہ، ٥٥٥ )
  • خَوانْدَہ
١ - آموختہ پھیرنا
پچھلا سبق دہرانا، پڑھے ہوئے کو دوباررہ اپنے مقام پر پڑھنا۔'لڑکو! آموختہ پھیر لو تو چھٹی ہو جائے۔"      ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ٣٥:١ )
  • That which has been learned;  an old lesson