خود اعتمادی

( خود اِعْتِمادی )
{ خُد (واؤ معدولہ) + اِع (کسرہ ا مجہول) + تِما + دی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ لفظ 'خود' کے ساتھ عربی سے مشتق اسم 'اعتماد' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ اسمیت و کیفیت لگانے سے مرکب 'خود اعتمادی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٣٨ء کو "حالاتِ سرسید" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اپنے قول یا عمل کو موثر اور مفید سمجھنے کا احساس، ذاتی رائے یا طاقت پر، بھروسا ہونے کا یقین۔
"طفیل میں شیر کی دبی دبی تندی ہے، غصہ ہے، خود اعتمادی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ١٥٣ )