خواندہ

( خوانْدَہ )
{ خان (واؤ معدولہ، ن مغنونہ) + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


خواندن  خوانْدَہ

فارسی مصدر 'خواندن' کی علامت مصدر 'ن' ہٹانے سے صیغہ ماضی مطلق 'خواند' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگانے سے 'خواندہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٨٨٨ء کو "لکچروں کا مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : خوانْدوں [خان + (واؤ معدولہ، ن مغنونہ) دوں (و مجول)]
١ - پڑھا لکھا، تعلیم یافتہ۔
"گاؤں میں بسنے والے، بہت سے رواداد، خواندہ اور نیم خواندہ حضرات کا والد مرحوم کے گرد جمگھٹا لگ جاتا تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ٣٤ )
٢ - بلایا یا مدعو کیا ہوا، طلبیدہ (مہمان وغیرہ)۔
"معافی کے بندھے ٹکے چند جملوں کے بعد ناخواندوں کو خواندہ مہمان بنانا ہی پڑے گا۔"      ( ١٩٧١ء، اردو، کراچی،٤٧، ٣١:٣ )
٣ - پڑھنے والا (خوانندہ کا مخفف)۔
"اوراق کی تعداد کے موافق خواندہ کو روپیہ اشرفیاں انعام ملتی ہیں۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٦٤٩:٥ )
  • بُلایا
  • مُدْعُو
  • Read
  • recited
  • repeated;  having the knowledge of reading and writing
  • lettered.