آمیز

( آمیز )
{ آ + میز (یائے مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


آمیختن  آمیز

فارسی زبان میں مصدر 'آمیختن' سے حاصل مصدر 'آمیزش' سے 'ش' گرانے سے 'آمیز' بنتا ہے جوکہ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : آمیزوں [آ + مے + زوں (و مجہول)]
١ - ترکیب، جوڑ۔
"فردوسی کے ہاں ایسے مرکبات ہیں جو اسم فاعل اور اسم کی آمیز سے بنتے ہیں۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، ملاقات، ١٧٦ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : آمیزے [آ + مے + زے]
جمع غیر ندائی   : آمیزوں [آ + مے + زوں]
١ - ملاجلا، آمیختہ، باہم حل کیا ہوا۔
"یہ شہر محمد قلی قطب شاہ کے شعر اور بھاگ متی کے سنگیت کا آمیز ہے۔"      ( ١٩٥٩ء، وہمی، وزیر حسن، ٨٤ )
  • جوڑْ
  • آمِیخْتَہ
  • Mixing;  mixed;  fraught with (used in comp.)