سسکنا

( سِسَکْنا )
{ سِسَک + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور فعل مستعمل ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٤١ء کو شاکر ناجی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - (تکلیف میں) ہچکیوں کے ساتھ ذرا ذرا سا سانس لینا، رک رک کر سانس لینا، سخت اذیت سے گزرنا، مسلسل دکھ درد اٹھانا۔
"طبقات کے ظلم و ستم کے نظام میں سسک رہے ہیں۔"    ( ١٩٨١ء، زاویۂ نظر، ٨٣ )
٢ - جانکی کی سی تکلیف میں مبتلا ہونا، نزع کی کیفیت میں ہونا۔
"سکندر نے دارا کی سسکتی لاش کو اپنے زانوں پر رکھ لیا ہے۔"    ( ١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٣١٣:١ )
٣ - کنجوسی کرنا، کوڑی کوڑی پر مرنا۔
"تم تو بڑے سسکتے ہو۔"      ( ١٨٩٨ء، فرہنگِ آصفیہ، ٧٨:٣ )
  • to sob;  to sigh;  to gasp;  to throb or quiver (through fear)