خود مختار

( خود مُخْتار )
{ خُد (واؤ معدولہ) + مُخ + تار }

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ لفظ 'خود' کے ساتھ عربی سے مشتق اسم مفعول 'مختار' لگانے سے مرکب 'خود مختار' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ملتا ہے۔ ١٨٩١ء کو "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اپنے عمل پر قادر، بااختیار۔
"یہ آزاد یا خود مختار تصور سے فروتر ہے۔"    ( ١٩٣١ء، نفسیاتی اصول، ٢٥٨ )
٢ - شرائط کے ساتھ آزاد، تابع یا ماتحتی سے مبرا۔
"لبنان ایک خود مختار ملک کی حیثیت سے وجود میں آیا۔"    ( ١٩٨٣ء، خانہ بدوش، ٢٥٢ )
٣ - [ مجازا ]  خود سر۔
"ایسی خود مختار ٹھہری کہ کوئی بڑا بوڑھا واقف کار اس کے ساتھ نہ رہے۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوش ربا، ٦٤٣:١ )
٤ - خوبخود پرورش پانے والا۔
"جڑ کی شاخ تھوڑے ہی عرصے میں اپنی خود مختار جڑ آپ پیدا کر لیتی ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، تربیت جنگلات، ٦٣ )