خود سوزی

( خود سوزی )
{ خُد (واؤ معدولہ) + سو (و مجہول) + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ لفظ 'خود' کے ساتھ فارسی مصدر 'سوختن' سے فعل امر 'سوز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'خودسوزی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٣ء کو "کاروانِ زندگی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خود کو جلانے یا تباہ کرنے کا عمل۔
"انسانیت عالمگیر پیمانے پر کس پستی بلکہ خود کشی اور خود سوزی کی منزل پر پہنچ گئی تھی۔"      ( ١٩٨٣ء، کاروانِ زندگی، ٢٥٨ )