خود کار

( خود کار )
{ خُد (واؤ معدولہ) + کار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ لفظ 'خود' کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'کار' لگانے سے مرکب 'خود کار' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٤٩ء کو "ابتدائی حیوانیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اپنی روزی آپ پیدا کرنے والا، کسی پر بوجھ نہ بننے والا۔
"بیوی بچے خود کار، مختار اور آسودہ ہیں۔"      ( ١٩٥٦ء، میرے زمانے کی دلی، ٢٢٤:١ )
٢ - فطری طور پر محرک۔
"ڈیکارٹ جو حیوانات کو خود کار کہتا تھا تو ٹھیک ہی کہتا تھا۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ٣٠ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بلاواسطہ کسی محرک کے بغیر عمل کرنے والا، مقررہ نظام یا اصول کے زیر اثر، خودبخود کام کرنے والا (آلہ، اوزار، عضو یا شے وغیرہ)۔ آٹومیٹک۔
"نباتی تمدن میں خود کار انجنوں کی ترقی ایک محدود حد سے آگے نہیں بڑھ پاتی۔"      ( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٦٣ )