خودکشی

( خودکُشی )
{ خُد (واؤ معدولہ) + کُشی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب 'خودکش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'خودکشی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨١ء کو "مثنوی نیرنگ خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اپنے آپ کو آپ ہلاک کرنے کا عمل، زہر یا کسی اسلحہ وغیرہ سے اپنی زندگی کو ختم کر دینے کا اقدام۔
"ان دنوں ابن انشا میں خودکشی کا رجحان بڑی شدت پر تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٣٧ )
٢ - [ مجازا ]  اپنا نقصان کرنے کا عمل۔
"جذبات و محسوسات کے اس جذباتی دور میں اور غزل کی مدح خوانی کے اس مخصوص مزاج میں وہ قطعاً خود کو اس سے متاثر نہ ہونے دیں یہ ان کے لیے خودکشی کے مترادف ہو گا۔"      ( ١٩٨٣ء، برش قلم، ٤٥ )
٣ - بے غیرتی، خوف زدگی۔
 خودکشی شیوہ تمہارا، وہ غیور و خود دار تم اخوت سے گریزاں وہ اخوت پر نثار      ( ١٩٢٤ء، بانگِ درا، ٢٢٧ )
  • Self-destruction
  • suicide.