خیر مقدم

( خَیر مَقْدَم )
{ خَیر (یائے لین) + مَق + دَم }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'خیر' کے ساتھ عربی ہی سے اسم مشتق 'مقدم' لگانے سے مرکب 'خیر مقدم' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور کلمہ قدوم کے مستعمل ہے۔ ١٨٣٢ء کو "دیوان رند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - تیری آمد یا آپ کی تشریف آوری مبارک و مسعود ہے، وہ کلمہ جو کسی عزیز یا محترم شخص کے آنے کے وقت کہا جاتا ہے، خوش آمدید۔
 صدا خیر مقدم کی کعبے سے آئی حرم سے جب آئے دوبارا محمدۖ      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٨٩ )
٢ - استقبال، پذیرائی، سواگت۔
"مایوسی کے عالم میں وہ راشد کا خیر مقدم بھی نہ کر سکی۔"      ( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٢١٧ )
٣ - استقبال کی وہ رسم یا تقریب جو کسی شخصیت کی آمد پر ادا کی جاتی ہے۔
"جن طالب علموں نے ولایت میں کامیابی حاصل کی ہے ان کے لیے خیرمقدم ہو گا۔"      ( ١٨٨٦ء، مکاتیب شبلی، ٧٩:١ )