خون چکان

( خُون چَکان )
{ خُون + چَکان }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خون' کے ساتھ فارسی مصدر 'چکانیدن' سے فعل امر 'چکاں' لگانے سے مرکب 'خون چکاں' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - خون ٹپکتا یا ٹپکاتا ہوا۔
 نظر پڑتی ہے جا کر جب مآلِ حسنِ رنگیں پر کلی کھلنے سے پہلے خونچکاں معلوم ہوتی ہے    ( ١٩٤٩ء، نبض دوراں، ٢٨٤ )
٢ - دردناک، خونیں۔
"اپنے ملک کی ناکام انقلابی جدوجہد کے خوں چکاں واقعات سنایا کرتے تھے۔"    ( ١٩٨٤ء، گرد راہ، ٥٣ )
  • Blood-dropping