خوف زدہ

( خَوف زَدَہ )
{ خَوف (و لین) + زَدَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'خوف' کے ساتھ فارسی مصدر 'زدن' سے صیغہ حالیہ تمام 'زدہ' لگانے سے مرکب 'خوف زدہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٣ء کو "برش قلم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ڈرا ہوا، سہما ہوا۔
"خود کو شاعر کہتے ہوئے انتہا سے زیادہ خوف زدہ رہتا تھا۔"      ( ١٩٨٣ء، برش قلم، ٣٣ )