خوف و ہراس

( خَوف و ہِراس )
{ خَو (و لین) + فو (و مجہول) + ہِراس }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'خوف' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی سے ماخوذ اسم 'ہراس' لگانے سے مرکب 'خوف و ہراس' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٢ء کو "میرے لوگ زندہ رہیں گے" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ڈر اور اندیشہ۔
"نومبر ٦٨ سے شروع ہونے والی دہشت گردیاں اور خوف و ہراس، مسلسل جاری تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، میرے لوگ زندہ رہیں گے، ٢١٦ )