شکرانہ

( شُکْرانَہ )
{ شُک + را + نَہ }
( عربی )

تفصیلات


شکر  شُکْر  شُکْرانَہ

عربی زبان سے اردو میں دخیل اسم مجرد 'شکر' کے ساتھ لاحقۂ نسبت و اسمیت 'انہ' ملنے سے 'شکرانہ' بنا۔ بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : شُکْرانے [شُک + را + نے]
جمع   : شُکْرانے [شُک + را + نے]
جمع غیر ندائی   : شُکْرانوں [شُک + را + نوں (و مجہول)]
١ - شکر، شکرگزاری، نماز، روزے یا کسی اور شکل میں کسی احسان کا شکریہ ادا کرنا۔
"شکرانے کی جتنی نفلیں پڑھتیں کم تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، گردشِ رنگِ چمن، ١٢٢ )
٢ - وہ رقم جو کامیابی کے بعد حقِ محنت کے علاوہ وکیل، اس کے محرر یا پیروکار کو دی جائے۔
"بڑی حیثیت کا جوہری اور صنعت کار، کارخانہ دار موکل . مقدمہ ہائی کورٹ سے جیتنے پر شکرانہ میں منوں مٹھائی بطور تحفہ لے کر آیا۔"    ( ١٩٨٦ء، آئینہ، ٢٧ )
٣ - وہ روپیہ پیسہ جو بغیر کسی محنت کے، کسی احسان کے بدلے میں لیا جائے، رشوت، ناجائز۔
"اپنی تاریخی غداری کے شکرانے میں . ڈیڑھ لاکھ روپے کا سونا کلاؤ کے لیے ان القابات کے ساتھ چھوڑا تھا۔"    ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ١٥٧ )
  • Gratitude
  • thanksgiving;  a grateful return;  a present made to a pleader (over and above the legal fees) by a successful litigant