شکست و ریخت

( شِکَسْت و ریخْت )
{ شِکَس + تو (و مجہول) + ریخْت (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم کیفیت 'شکست' بطور معطوف الیہ کے ساتھ 'و' بطور حرفِ عطف بڑھا کر فارسی مصدر 'ریختن' سے صیغہ ماضی مطلق واحد غائب 'ریخت' بطور معطوف ملنے سے مرکب عطفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ٹوٹ پھوٹ، نقصان۔
"عہدنامہ کی شکست و ریخت کا وبال خود ان کی اپنی گردن پر ہو گا۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٦٧ )
٢ - انتشار، بربادی۔
"ایک نظام شکست و ریخت کا شکار ہونے لگتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، اردو ادب کی تحریکیں، ٤٣ )
  • Injuries
  • damages
  • dilapidations;  repairs (necessary for a house)