شکست فاش

( شِکَسْتِ فاش )
{ شِکَس + تے + فاش }

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم کیفیت 'شکست' کے ساتھ کسرہ صفت بڑھا کر عربی سے ماخوذ اسم صفت 'فاش' ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٥٣ء کو "دیوان اسیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کھلی ہوئی ہار، ایسی شکست جس میں کسی کو کلام نہ ہو، بھاری شکست۔
"دو ہزار سال پیشتر ڈلّی چمار کو دائمی شکست فاش دے کر سونے چاندی سے ان کا رشتہ منقطع کر دیا گیا تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ١١٧ )