دریغ

( دَریغ )
{ دَریغ (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - افسوس، ہائے افسوس۔
 لب پر دعائے حشر ہے دل میں نہاں دریغ سینہ میں شور حیف ہے ورد زبان دریغ      ( ١٨٩٥ء، راسخ، دہلوی، ٣٠٧ )
٢ - [ قدیم ]  غم آمیز و سواس؛ خطرہ (عوماً صیغۂ جمع میں)
 دریغے جو آنے لگے ڈاٹ کر رہیا ٹکڑے ہو کر سینہ پھاٹ کر      ( ١٦٣٩ء، طوطی نامہ، غواصی، ١٠٥ )