دست اندازی

( دَسْت اَنْدازی )
{ دَسْت + اَن + دا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دست' کے ساتھ 'انداختن' مصدر سے فعل امر 'انداز' بطور اسم فاعل لگایا گیا۔ آخر پر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٠ء کو خطبات احمدیہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - ہاتھ ڈالنا (کسی کام میں)، دخل اندازی، مداخلت، ہاتھ ڈالنا (کسی پر)
"اگر آپ کا کوکی مقعول ذریعہ معاش نہیں تو آپ پر دست اندازی کی جا سکتی ہے"      ( ١٩٨٠ء، دیوار کے پیچھے، ٢٠٣ )
٢ - چھیڑ چھاڑ، دست درازی۔
"گورنمنٹ اگر وہ خیر خواہ رہیں تو ان کے حقوق اور آزادی میں کسی دوسرے کو دست اندازی نہیں کرنے دیتی ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٣٤٨ )
  • Putting the hand (to
  • anything)
  • meddling (with)
  • interference;  encroachment;  oppression.