سلگنا

( سُلَگْنا )
{ سُلَگ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سرگ  سُلَگ  سُلَگْنا

سنسکرت کے اصل لفظ 'سرگ' سے ماخوذ اردو لفظ 'سلگ' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگنے سے 'سلگنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - آگ پکڑنا، آہستہ آہستہ جانا، دھواں دیتے ہوئے جلنا۔
"یہ الفاظ جیسے رضیہ کی پیشانی پر چسپاں ہو کر رہ گئے تھے اور مسلسل سلگ رہے تھے۔"      ( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٢٦ )
٢ - غم یا غصہ میں اندر ہی اندر کڑھنا۔
"وہ صرف سلگنا جانتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، اوکھے لوگ، ١٩٤ )
٣ - حقہ، سگریٹ وغیرہ کا جلنا یا پینے کے قابل ہونا۔
"تم اتنے پان وان کھاؤ . اپلوں میں آگ لگ جائے حقہ جوگی سلگ جائے۔"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ٧٤ )
٤ - رشک یا حسد کرنا، کسی سے جلنا۔
 خورشید وہاں ہم نے سلگتے ہوئے دیکھا کرنوں کا جس آشوب میں بیوپار چلے ہے    ( ١٩٦٧ء، شہر درد، ٢٠ )
٥ - بہت بے چین ہونا، مضطرب رہنا، تڑپنا۔
"ان لوگوں سے بھی ملاہوں جو محبت کی آگ میں سلگتے رہتے ہیں۔"    ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٣٧ )
٦ - [ کنایۃ ]  روشن ہونا، نکھرنا۔
"سانچے موسمی جڑے سرخ سرخ بلاؤز میں اس کا سراپا سلگ اٹھا۔"      ( ١٩٨٧ء، ساتواں پھیرا، ٧ )
  • to be kindled
  • be set light to;  to light;  to burn without smoke or fire;  to burn clearly or brightly;  to be roused
  • be irritated