سگا

( سَگا )
{ سَگا }
( پراکرت )

تفصیلات


سبگھ  سَگا

پراکرت زبان کے لفظ 'سبگھ' سے ماخوذ 'سگا' بنا۔ ایک امکان یہ ہے کہ سنسکرت کے لفظ 'سگربھ' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں 'سگا' بطور اسم صفت اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : سَگی [سَگی]
واحد غیر ندائی   : سَگے [سَگے]
جمع   : سَگے [سَگے]
جمع غیر ندائی   : سَگوں [سَگوں (و مجہول)]
١ - حقیقی، جو سوتیلا نہ ہو۔
"وہ حکیم عبدالولی کے بیٹے اور میرے والد کے واحد سگے چچا زاد بھائی تھے۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، جولائی، ٢١ )
٢ - [ مجازا ]  قریبی رشتہ دار، قرابت دار۔
"بھائی منہ موڑ سکتے ہیں تو پھر سیٹھ کون سا ان کا سگا تھا۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ١٥٩ )
  • حَقِیْقی
  • قَرِیْبی
  • عَزِیْز
  • Own
  • related
  • born of the same parents;  a blood relation
  • kin