ضرب کاری

( ضَرْبِ کاری )
{ ضَر + بے + کا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ضرب' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم فاعل 'کاری' ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اس میں 'ضرب' موصوف اور 'کاری' صفت ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٦ء کو "ضرب کلیم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - گہری چوٹ، مہلک وار۔
"لیکن ضرب کاری سے جو بے اختیار چیخیں نکلتی ہیں، وہ اب بند ہو چکی تھیں۔"      ( ١٩٧٤ء، ہم یاراں دوزخ، ٣٠ )
٢ - موثر حملہ۔
"رسوم کہن پر ضرب کاری لگاتا ہوا ہوا گزر جاتا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، خشک چشمے کے کنارے، ١٢٨ )