ضرب کلیم

( ضَرْبِ کَلِیم )
{ ضَر + بے + کَلِیم }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ضرب' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگانے کے بعد عربی ہی سے مشتق اسم 'کلیم' (جو حضرت موسٰیؑ کا لقب تھا) لگانے سے مرکب 'ضرب کلیم' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٧٥ء کو "خروش خم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - حضرت موسٰی علیہ السلام کے عصا کی چوٹ جس سے دریائے نیل دو ٹکڑے ہو گیا تھا؛ مراد: معجزانہ طاقت۔
 یہ تیری عرش گیری! یہ تیری شاہبازی! ضربِ کلیم ہی کو کہتے ہیں ضربِ غازی      ( ١٩٧٥ء، خروش خم، ٤٨ )