شمع محفل

( شَمْعِ مَحْفِل )
{ شَم + عے + مَح (فتحہ م مجہول) + فِل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکبِ اضافی ہے۔ عربی سے مشتق اسم 'شمع' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت بڑھا کر عربی سے اسم مشتق 'محفل' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٤٧ء کو "مضامینِ فرحت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ موم بتی جو کسی محفل میں روشن ہو۔
 بام و در بھی پَھک رہے تھے اس بلا کی تھی تپش شمعِ محفل آپ کی تھی اور پروانہ میرا      ( ١٩٨٢ء، حصارِ انا، ٤٩ )
٢ - [ کنایۃ ]  محفل کی رونق، مَعشُوق۔
"چالیس سے گزر چکا ہے مگر بچوں میں بچہ اور بڈھوں میں بڈھا ہے اور جہاں جاتا ہے وہاں یہ اللہ کا بند شمع محفل بن جاتا ہے۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٣٣:٧ )