شمشیر زن

( شَمْشِیر زَن )
{ شَم + شِیر + زَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی میں اسم 'شمشیر' کے ساتھ فارسی مصدر 'زدن' سے فعل امر 'زن' بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تلوار چلانے والا، تلوار چلانے کا ماہر۔
"وہ بلا کے جری اور شمشیر زن بھی تھے۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ٢١٣ )