گاڑنا

( گاڑْنا )
{ گاڑ + نا }
( ہندی )

تفصیلات


اصلاً ہندی زبان کا لفظ ہے اور بطور فعل مستعمل ہے۔ اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - زمین وغیرہ کے اندر دبانا، قید میں رکھنا، دفن کرنا۔
 جس نے خیمہ یہاں پر گاڑا اس کو مبارک ہو یہ اکھاڑا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٣٧:١ )
٢ - [ کنایۃ ]  ملیا میٹ کرنا، دفن کرنا، بھول جانا۔
 کفار میں جادین کے ڈنکے کو بجایا دینداری کو جاری کیا اورر کفر کو گاڑا      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٢، ٢٧:٢ )
٣ - دبا کر نصب کرنا، داخل کرنا۔
"نیزوں کو بلند ہمتی اور شرافت کی سطح پر گاڑا۔"      ( ١٩٠٥ء، مقالات شبلی، ٩١:٥ )
٤ - ٹھہرانا، جمانا۔
"اس نے نگاہوں سے خالی، کھوکھلی آنکھیں روشن کے چہرے پر گاڑ دیں۔"      ( ١٩٨٦ء، چوراہا، ٩٧ )
٥ - آگ کو راکھ کے نیچے رکھ کر دبانا۔ (جامع اللغات، علمی اردو لغت، فروز اللغات)
٦ - پودا لگانا۔ (جامع اللغات)
٧ - گڑونا، پیوست کرنا، ایک گیڈر۔
"اس کے پاوں کی ایڑی میں دانت گاڑے کچر کچر منہ مار رہا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٢٣١ )