سماع

( سَماع )
{ سَماع }
( عربی )

تفصیلات


سمع  سَماع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کان لگانا، سننا، شنید۔
"وہاں ایک کلاس میں حافظ محمد جمال صاحب مسلم الثبوت پڑھا رہے تھے آپ بھی سماع کی خاطر ایک طرف بیٹھ گئے۔"      ( ١٩٧٦ء، مقالات کاظمی، ١١ )
٢ - راگ، قوالی (اس مفہوم میں بعض نے بکسر سین لکھا ہے)۔
"صوفیا جو سماع کے شائق تھے ان کے لیے اسی سبب سے رباعی موزوں تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، سید سلیمان ندوی، ٨٧ )
٣ - حال جو راگ یا قوالی سن کر آجائے، وجد۔
 ہرتار چنگ ہے رگ جان سماع و وجد اے مطرب اپنی کر نظر انگشت کے تلے      ( ١٨١٨ء، انشاء، کلیات، ١٤٣ )
  • شُنْوائی
  • hearing
  • listening to;  listening to music or singing