سماج دشمن

( سَماج دُشْمَن )
{ سَماج + دُش + مَن }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'سماج' کے ساتھ فارسی اسم 'دشمن' لگانے سے مرکب 'سماج دشمن' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٧ء کو "اور لائن کٹ گئی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - معاشرے میں بگاڑ لانے والا، ملک و قوم کو نقصان پہنچانے والا۔
"گرفتار یا نظر بند کئے جانے والے افراد رہا کر دیے گئے ہیں . سوائے غنڈوں اور سماج دشمن عناصر کے جن پر نہایت سنگین جرائم بشمول قتل، لوٹ مار . کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، "اور لائن کٹ گئی"، ١٥٣ )