سم قاتل

( سَمِّ قاتِل )
{ سَم + مے + قا + تِل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سم' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'قاتل' لگانے سے مرکب توصیفی 'سم قاتل' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٨ء، کو "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - زہر قاتل، زہر جس سے جانبری نہ ہو، مہلک زہر۔
"چھاچھ کو جو اوس سے حاصل ہوئی ہے زمین میں دفن کر دیں کیوں کہ وہ سم قاتل ہو گئی ہے۔"      ( ١٩٣٠ء، جامع الفنون، ١٤٣ )
٢ - [ مجازا ]  بہت ضرر رساں، نہایت نقصان دہ، جان کا دشمن۔
"وہ اس پلانٹ کو پاکستان کی اقتصادیات کے لئے سم قاتل تصور کرتے تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، اور لائن کٹ گئی، ٨٨ )