روز ازل

( روزِ اَزَل )
{ رو (و مجہول) + زے + اَزَل }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم 'روز' کو کسرۂ اضافت کے ذریعے عربی سے مشتق اسم ظرفِ زماں 'اَزَل' کے ساتھ ملا کر مرکب اضافی بنایا گیا ہے۔ اردو میں بطورِ اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٠ء میں "دیوانِ اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - آغازِ آفر نیش کا دن جب اللہ تعالٰی نے ارواح سے میثاق لیا، (مجازاً) ابتدائے زمانہ۔
"ایسی ہی معاندانہ دوستی تھی جیسی معلم اور طالبعلم کے درمیان روزِ ازل سے چلی آئی ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشرِ خیال، ٣٣ )