روز قیامت

( روزِ قِیامَت )
{ رو (و مجہول) + زے + قِیا (کسرہ ق مجہول) + مَت }

تفصیلات


فارسی اسم 'روز' کو کسرۂ اضافت کے ذریعے عربی سے مشتق اسم 'قیامت' کے ساتھ ملا کر مرکب اضافی بنایا گیا ہے اور اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٤ء میں "آفتابِ داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - قیامت کا دن، روزِ حَشر۔
 داغ ہے روزِ قیامت میری شرم اوس کے ہاتھ میں گناہوں سے جو محجوب ہوا خوب ہوا      ( ١٨٨٤ء، آفتابِ داغ، ٤ )
٢ - [ مجازا ]  بہت کٹھن، وقت۔
"بادشاہ کا عجیب حال ہوا ساری رات نہ سویا ایک ایک گھڑی روزِ قیامت ہو گئی تھی۔"      ( ١٨٩٠ء، بوستانِ خیال، ٣٥٠:٦ )
  • the day of resurrection