فارسی سے ماخوذ اسم 'روزی' کے ساتھ 'رسانِیدَن' مصدر سے فعل امر 'رساں' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر مرکبِ توصیفی بنایا گیا ہے۔ اردو میں بطور آسمِ صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٣ء میں "دیوان فائز دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - رزق پہنچانے والا، رازق، مراد: اللہ تعالٰی، پروردگار۔
"روزی رساں تو کیڑے کو پتھر میں بھی روزی پہنچاتا ہے، اور رزق کے معاملے میں وہ کافر و مشرک اور مرتد اور متقی میں کوئی تمیز نہیں کرتا۔"
( ١٩٨٥ء، روشنی، ٢٥٣ )