اداسی

( اُداسی )
{ اُدا + سی }
( سنسکرت )

تفصیلات


اُداس  اُداسی

سنسکرت زبان کے لفظ 'اُداس' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "مثنوی رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : اُداسِیاں [اُدا + سِیاں]
جمع غیر ندائی   : اُداسِیوں [اُدا + سِیوں (و مجہول)]
١ - اداس کا اسم کیفیت     
"اس بی بی سے دونوں بھائیوں کی اداسی کا مذکور کیا اور اپنا ارادہ بھی کہا۔"     رجوع کریں:   ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٥٥ )
١ - اداسی برسنا
ایسی فضا ہونا جس سے دل کو غم رنج افسردگی ویرانی یا بیزاری محسوس ہو، غمگینی افسردگی یا بے رونقی کا سماں ہونا۔'ہر ایک چیز پر غیر معمولی اداسی برس رہی تھی۔"      ( ١٩٢١ء، فغان اشرف، ٦٣ )
٢ - اداسی پھیلنا
بے رونقی اور سناٹا چھانا۔ زوال حسن جاناں سے ہوئے افسردہ دل عاشق اداسی بزم میں پھیلی چراغ صبحگاہی سے      ( ١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٣، ٤٢٨ )
٣ - اداسی چھانا
حزن، ملال، افسردگی، پژمردگی کا مسلط ہونا، اداسی برسنا۔ اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے نسیم صبح سے شعلے بھڑک اٹھے دل کے      ( ١٩٢٧ء، آیاتِ وجدانی، یگانہ، ٢٥٦ )
  • sadness
  • sorrow;  despondency
  • dejection;  retirement;  loneliness;  solitude;  dullness
  • dimness