فارسی سے ماخوذ اسم 'روزہ' کے ساتھ فارسی ہی میں 'خوردن' مصدر سے فعل امر 'خور' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر مرکب توصیفی بنایا گیا ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩١ء میں "ایامٰی" میں مستعمل ملتا ہے۔
"اے ہے کوئی روزہ خور سامنے آجاتی تو اس کا وہ لکھا ہوتا کہ توبہ توبہ! کوئی کہتی روزہ خور خدا کے چور، کوئی کہتی ہاتھ میں بیڑا منہ میں کیڑا۔"
( ١٩٥٩ء، نقشِ آخر، ١٢ )