رو داد

( رُو داد )
{ رُو + داد }
( فارسی )

تفصیلات


رُو  رُوداد

فارسی زبان سے اسم 'رُو' کے ساتھ 'دادَن' مصدر سے فعل امر (اردو میں لاحقۂ فاعلی) 'داد' ملا کر بنایا گیا ہے اردو میں بطورِ اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٥٥ء میں "دیوانِ یقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : رُودادیں [رُو + دا + دیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رُو دادوں [رُو + دا + دوں (و مجہول)]
١ - ماجرا، احوال، کیفیت، واقعہ، سرگزشت۔
"اس کا شوہر سوتے وقت چادر اپنے اوپر ڈال لیتا تھا یہ اس کی عادت تھی، چِشتی نے اُسے ساری رُوداد سنا دی۔"      ( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، جولائی، ١١ )
٢ - عدالتی کاروائی یا ریکارڈ، کسی مقدمے کی رپورٹ یا واقعات، مِسل۔
"چونکہ رُوداد سے عیسائی کا حق ثابت ہوتا تھا اس کو ڈگری دلائی۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالاتِ شبلی، ٤١:١ )
٣ - کسی جلسے یا ادارے وغیرہ کی کاروائی اور تجاویز یا فیصلوں کی پوری رپورٹ یا کیفیت۔
"اس میں ادارہ انجمن پنجاب کے اس مشاعرہ یا مناظمہ کی مفصل رُوداد درج ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، مولٰنا ظفر علی خان بطور صحافی، ٣٥ )
٤ - رُوداد، کو بعض نے مذکر بھی لکھ دیا ہے جیسے: اکثر دوستوں پر رودادِ سفر عیاں کیا۔ (ماخوذ: عجائباتِ فرنگ، 3)
  • narrative
  • statement
  • account
  • state
  • incident
  • occurence
  • accident