صفت  ذاتی 
              
                
                  
                    ١ - ملول، غمزدہ، دکھی۔
                  
                  
                      
                      
                        "نصیرہ آج بہت اداس تھی۔"   
                        ( ١٩٢١ء، فغان اشرف، ٤٦ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٢ - بے زار، اچاٹ ('سے' کے ساتھ)
                  
                  
                      
                      
                         پھر ادا سا وہ کب لگائے وہاں ہوئے آزاد جس مکاں سے اداس
                        
                      
                   
                 
                
                  
                    ٣ - پژمردہ، افسردہ، مضمحل، نڈھال (تکان، محنت یا پریشانی وغیرہ سے)
                  
                  
                      
                      
                         جان جاں کس فکر سے ہے پھول سا چہرہ اداس آپ کو ہم نے کبھی دیکھا نہیں ایسا اوداس   
                        ( ١٩٠٠ء، دیوانِ حبیب، ١٠٣ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٤ - جس کا رنگ اڑ جائے یا پھیکا پڑ جائے، ماند۔
                  
                  
                      
                      
                         کر لیں مقابلہ رخ رنگیں سے بلبلیں آگے تمھارے رنگ گلوں کا اداس ہے     
                        ( ١٨٧٢ء، دیوان قلق، مظہر عشق، ١٥٨ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٥ - سُونا، ویران، اجاڑ (مکان و زمان وغیرہ کے لیے)
                  
                  
                      
                      
                         عشرت کدے کا نام بھی باقی نہیں رہا مئے خانہ ہے اداس کہ ساقی نہیں رہا     
                        ( ١٩٤١ء، آیات و نغمات، ٢٤ )