روح پرور

( رُوح پَرْوَر )
{ رُوح + پَر + وَر }

تفصیلات


عربی زبان سے اسم 'روح' کے ساتھ فارسی میں 'پروردن' مصدر سے فعل امر 'پَروَر' بطور (لاحقۂ فاعلی) ملا کر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٠ء میں "الماسِ درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - زندگی بخشنے والا، حیات افروز، جاں فزا۔
 ترے غم نے مجھ کو بخشی ہے حیاتِ روح پرور ترے ہو کے پھر کس لیے ترے غم سے باز آئیں      ( ١٩٨٣ء، حصارِانا، ٧٠ )
  • Nourishing or en living the soul