روشن خیالی

( رَوشَن خَیالی )
{ رَو (و مجہول) + شَن + خَیا + لی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'روشن' کو عربی سے مشتق اسم 'خیال' (بہ اضافہ 'ی' لاحقۂ کیفیت) کے ساتھ ملا کر مرکب توصیفی بنایا گیا ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٩٠٦ء میں مقالاتِ شبلی میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - روشن خیال یعنی جسکے خیالات میں وُسعت اور فکری آزادی پائی جائے اور جو جدید خیالات کو قبول کرنے پر تیار ہو اس کا کام یا عمل، سوجھ بوجھ، عقل مندی، دانائی۔
"روشن خیالی اور خود افروزی کو مولٰنا عبدالعلیم شرر جس منزل تک پہنچا چکے تھے وہاں سے اسے آگے لے جانے کا کام علامہ نیاز فتح پوری نے سرانجام دیا۔"      ( ١٩٨٧ء، افکار، کراچی، دسمبر، ٤٨ )