روکھا پن

( رُوکھا پَن )
{ رُو + کھا + پَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم صفت 'روکھا' کے بعد اسی زبان سے ماخوذ لفظ 'پن' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٥ء میں "فرینالوجی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر )
١ - بے مروتی، کج ادائی، اکھڑپن، ترش روئی۔
"تمہارے رویے میں کچھ روکھا پن تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، پچھتاوے، ١٧ )
٢ - بے رونقی، کرختگی۔
"انکے چہروں پر روکھا پن ہوتا ہے آنکھوں میں شکاری درندوں کی سی چمک تیز چمک جھلکتی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، تیسرا آدمی، ١٢٧ )