طالب دیدار

( طالِبِ دِیدار )
{ طا + لِبے + دی + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم صفت 'طالب' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگانے کے بعد فارسی مصدر 'دیدن' سے فعل ماضی مطلق واحد غائب 'دید' کے ساتھ 'ار' بطور لاحقۂ حاصل مصدر بڑھانے سے 'دیدار' مل کر مرکب 'طالب دیدار' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٤ء کو "غنچہ آرزو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دید کا طلب گار، دیکھنے کا خواہاں؛ (کنایۃً) عاشق۔
 بے وجہ نہیں حدِ تعین سے گزرنا میرا بھی کوئی طالبِ دیدار نہ ہو جائے      ( ١٩٨٣ء، حصارِ رانا، ٨١ )
  • One who longs for the sight (of)
  • a suitor
  • a lover