طالب انصاف

( طالِبِ اِنْصاف )
{ طا + لِبے + اِن + صاف }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم صفت 'طالب' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگانے کے بعد عربی ہی سے مشتق اسم 'انصاف' ملنے سے 'طالبِ انصاف' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٧٥ء کو "تاریخ ادب اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - انصاف چاہنے والا، عدل کا طلب گار۔
"ایک دن وہ ان قلم زدہ اشعار کو مرزا رفیع سودا کو دکھا کر طالبِ انصاف ہوئے۔"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو، ٦٦٦:٢ )