قابیل

( قابِیل )
{ قا + بِیل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم علم ہے۔ عربی سے اردو میں معنی اور ساخت کے اعتبار سے مِن و عن داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٣ء کو "دقایق الایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - [ کنایۃ ]  ظالم، ظلم کرنے والا۔
"لڑکے نے بچے کو گلا گھونٹ کر مار ڈالا تھا . یہ چھ سالہ قابیل اب پاگل خانہ میں ہے۔"      ( ١٩٢٥ء، موجودہ لنڈن کے اسرار، ١٣٠ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے کا نام جس نے اپنے بھائی ہابیل کو حسد کی بنا پر قتل کر دیا تھا؛ تاریخِ انسانی میں یہ پہلا قتل تھا۔
"میں نے منطق کی زبان استعمال کی تھی جو وہ سمجھتا تھا اور اس زبان کے بارے میں نہیں جانتا تھا جو قابیل نے کوے کے آنے سے پہلے استعمال کی تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، حصار، ١٣٨ )