قرأت

( قِرْأَت )
{ قِر + اَت }
( عربی )

تفصیلات


قرء  قِرْأَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں بلحاظ معنی و ساخت من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال میں آتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٥ء کو "جواہر اسراراللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : قِرْأَتیں [قِر + اَتیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قِرأَتوں [قِر + اَتوں (و مجہول)]
١ - پڑھنا، خواندگی۔
"ان ترمیموں میں اکثر کے بارے میں اہل ذوق کو یہ ماننا پڑے گا کہ دیوان کے لفظی یا معنوی حسن میں انہوں نے بالیقین اضافہ کیا ہے اور اس لیے آئندہ ایڈیشنوں میں انہیں غالب کی آخری قرات کے طور پر برقرار رکھنا ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، اردو تحقیق اور مالک رام، ٤٤ )
٢ - عربی حروف کو مقرر کردہ مخارج سے ادا کرنا نیز علم تجوید کے مطابق پڑھنا۔
"فن قرات یعنی تجوید پر بھی کئی اچھے ترجمے موجود ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، ادب و لسانیات، ٥٦ )
٣ - آیات یا ادعیہ کی تلاوت۔
"جب دین اسلام و سعت پذیر ہوا اور اس کا دائرہ مصر اور ایران تک پھیل گیا تو اکثر حروف کے ہمشکل ہونے کی وجہ سے قرآن مجید کی قرات میں مشکل پیش آنے لگی۔"      ( ١٩٨٧ء، اردو رسم الخط اور ٹائپ، ١٤ )