شورزدہ

( شورزَدہ )
{ شور (و مجہول) + زَدَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے مرکب توصیفی ہے۔ فارسی میں صفت 'شور' کے ساتھ 'زدن' مصدر سے حالیہ تمام 'زدہ' ملنے سے مرکب بنا۔ فارسی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٦٧ء کو "اردو ڈائجسٹ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کھاری، شورے یا کھار سے متاثر (جگہ پانی وغیرہ)؛ شور زار۔
 دھرتی ہی جب شور زدہ تھی پیڑ ہرے کیوں ہوتے سوچیں تھیں جب بہت پرانی حرف نئے کیوں ہوتے      ( ١٩٨٣ء، ساعتِ سیار، ٥٨ )