سنسکرت کے اصل لفظ 'یاوت' سے ماخوذ اردو زبان میں 'جدھر' مستعمل ہے۔ اردو میں اصل معنی ہی میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔
"لڑکی کیا تھی عذاب تھا جدھر گئی آفت اور جس کے سر ہوئی جھاڑ کا کانٹا۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٣ )
جہَاں
١ - جدھر رب ادھر سب
جس پر خدا کی نظر عنایت ہوتی ہے اس پر سب مہربان ہو جاتے ہیں۔ جدھر رب ادھر سب بھلا اس میں کیا شک جوان و توانا ہے جو باخدا ہے
( ١٩٦٤ء، فارقلیط، ١٨٤۔ )
١ - جدھر دیکھتا ہوں ادھر تو ہی تو ہے
خدا کی تعریف میں کہتے ہیں؛ عاشق کو ہر وقت معشوق کا خیال رہتا ہے، سو اس کو ہر جگہ وہی نظر آتا ہے۔ (جامع اللغات)
٢ - جِدَھر سینگ سَمایا
جدھر موقع ملا، جہاں پناہ ملی۔"لونڈیاں سب تین تفرقہ ہو گئیں جس کا جدھر سینگ سمایا چلی گئی"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات۔ )
١ - جدھر گئی بیٹری ادھر گئے ملاح
ملاح بھی کشتی کے ساتھ جائیں گے کیونکہ دونوں لازم و ملزوم ہیں، ایک کے بغیر دوسرا بے کار ہے۔"نہ تو ہماری کوئی لڑکی ہے نہ داماد جدھر گئی بیٹری ادھر گئے ملاح"
( ١٩٤٠ء، روشنک بیگم، ١٥١۔ )