فارسی زبان سے اسم جامد 'دست' کے ساتھ فارسی زبان کے مصدر 'رسیدن' سے فعل امر 'رس' بطور اسم فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں بطور اسم کیفیت استعمال ہوا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔
"اگست کے شمارے میں ایک اور اہم کتاب اردو املا اور اس کی اصلاح نذر قارئین کی جارہی ہے . اس کے مباحث سے . آگاہی و غور و فکر کے لیے ضروری ہے کہ اس کے مباحث اہل علم کی دسترس میں ہوں۔"
( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، اگست، ٥ )
٢ - قابو، قدرت، اختیار۔
"عوامی شاعروں کے نغموں کو . ادب میں اپنے عہد کی روح سمو دینے اور اس کو عام انسان کی دسترس میں لانے کے لیے . زبردست کدو کاوش کرنی پڑتی۔"
( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، ستمبر، ٥٦ )
٣ - قابلیت، لیاقت، دستگاہ
"اس کے (اشفاق احمد) تینوں بیٹے اعلٰی قسم کے مستری ہیں لکڑی اور لوہے دونوں کاموں میں دسترس رکھتے ہیں۔"
( ١٩٨٦ء، روکھےے لوگ، ٩٨ )
٤ - بساط، حیثیت۔
"معجزہ کی حقیقت ہی یہ ہے کہ اس کی تعلیل و توجہ عام تجربات کی دسترس سے باہر ہو۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ١١٦:٣ )
٥ - مدد، امداد۔
جانتا دنیا کو ہے کہ درگزر دسترس تک تو بھلا ہے سب سے کر
( ١٨١٣ء، مثنوی ایجاد رنگین، ٧٣ )