دل افزا

( دِل اَفْزا )
{ دِل + اَف + زا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دل' کے ساتھ فارسی مصدر 'افزودن' سے فعل امر 'افزا' بطور لاحقۂ فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٦٦ء کو "جادۂ تسخیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دل کو بڑھانے والا، حوصلہ بڑھانے والا، ولولہ انگیز۔
 چھڑیں ساز دمساز ہوں اہل ہوش دل افزا ہو آوازۂ ناؤ نوش      ( ١٨٦٦ء، جادۂ تسخیر، ٢٦٥ )